Published: 11-07-2018
مانچسٹر(غلام مصطفیٰ مغل) برطانیہ بھر میں 17۔2016 کے دوران تیزاب گردی کے 398 واقعات رونما ہوئے۔ واقعات میں 2012سے دوگنا اضافہ ہوا ہے۔ عام تاثر یہ ہے کہ پاکستان میں تیزاب گردی کے واقعات سب سے زیادہ رونما ہوتے ہیں اور شاید ہر دوسری خاتون تیزاب گردی کے باعث عدم تحفظ کا شکار ہے حالانکہ نتائج اس کے بالکل برعکس ہیں۔ پاکستان میں 2004سے 2017تک تیزاب گردی کے 513واقعات ہوئے۔ 2010میں پاکستان میں تیزاب گردی کے 65 واقعات رونما ہوئے جبکہ 2011 میں 49، 2013 میں پنجاب میں 10 جبکہ مجموعی طور پر 51 افراد تیزاب گردی کی بھینٹ چڑھے جبکہ 2014میں 61 واقعات رونما ہوئے۔ پاکستان میں ہر سال تقریباً 150 خواتین کو تیزاب گردی کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار ممتاز شخصیت سالیسٹر شعیب تاج کیانی کی جانب سے ناصر خان کے اعزاز میں عشیائیہ کے موقع پر شیڈو وزیر افضل خان نے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پوری دنیا دہشت گردی سے محفوظ نہیں ہے ، ہمیں تمام اقوام کے ساتھ مل کر اس لعنت کو ختم کرنا ہے۔ اس موقع پر ڈپٹی لارڈمئیر مانچسٹر کونسلر عابد چوہان ، کونسلر باسط شیخ، کونسلرلطف الرحمٰن، کونسلر نعیم الحسن، کونسلر ڈاکٹر طارق چوچان، ہارون کھٹانہ، ڈاکڑ اجمل، سعید عبداللہ، پرویز عالم،جاوید اختر، نبیل جاوید، ناصر محمود ودیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ ایک ملٹی کلچر معاشرہ ہے جہاں مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے افرادآباد ہے۔ تقریب کے شرکا کا کہنا تھا کہ حیران کن بات یہ ہے کہ اس حوالے سے قانون سازی ہونے کے باوجود بھی ملزمان قانون کی گرفت سے آزاد گھوم رہے ہیں۔ اگر حکومتیں قانون سازی کے ساتھ ساتھ اس پر سختی سے عملدرآمد بھی کراتی تو تیزاب گردی کے واقعات میں نمایاں کمی آجاتی مگر حکومت خاموش اور معاشرہ بے حس ہو تو قانون صرف نام کا ہی رہ جاتا ہے۔حکومتوں کے ساتھ ساتھ معاشرے کے تمام طبقات کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ معاشرے میں برداشت اور مساوات کیلئے اپنا اہم کرداد ادا کریں۔ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے پارلیمنٹ سے منظور کردہ قوانین پر سختی سے عمل کرائیں تاکہ جھوٹی انا کی تسکین کے لئے ہنستے مسکراتے انسان کو بھیانک روپ میں تبدیل کرنے والے عناصر کا قلع قمع کیا جا سکے۔